UR/Prabhupada 0015 - میں یہ جسم نہیں ہوں

Revision as of 23:38, 1 October 2020 by Elad (talk | contribs) (Text replacement - "(<!-- (BEGIN|END) NAVIGATION (.*?) -->\s*){2,}" to "<!-- $2 NAVIGATION $3 -->")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)


Lecture on BG 9.34 -- New York, December 26, 1966

آتما کی موجودگی کی چھ علامتیں ہیں۔ اُن میں سے ایک ہے وِکاس(بڑھاٶ) جو اہم ہے۔ تو بڑھاٶ۔ جيسے ہی اِس شریر(جسم) سے آتما نِکل جاتی ہے، اُس کے بعد کوئی بڑھاٶ نہیں ہوتا۔ اگر بچا مرا ہوا پيدا ہوتا ہے، اوه، کوئی بڑھاٶ نہیں ہوگا۔ اوه، ماں باپ کہیں گے یہ بیکار ہے۔ اسے پھینک دو۔ تو اِسی طرح، بھگوان کرشن نے ارجن کو پہلی مثال دی کہ، ”یہ مت سوچو کہ روحانی چنگاری جو جسم کے اندر ہے، اُس کیہ موجودگی کی وجہ سے، جسم بچپن سے لَڑَکپَن تک بڑھتا ہے، لڑکپن سے جوانی، جوانی سے بڑھاپے تک۔ تو اِس لیے، جب یہ جسم بیکار ہوجاتا ہے، غير نُماياں طور سے، آتما اِس جسم کو چھوڑ دیتی ہے۔“ واسامسِ جِيرنانِ یَتھا وِہایا(بھگود گيتا ٢.٢٢). جس طرح ہم پُرانے کپڑے چھوڑ دیتے ہیں اور دوسرے نئے کپڑے لیتے ہیں۔

اسی طرح ہم دوسرے جسم کو قبول کرتے ہیں۔ اور ہم دوسرے جِسم کو اپنی انتخاب کے مُطابق قبول نہیں کرتے۔ يہ انتخاب پرکرتی(قدرت) کے قانون پر منحصر ہے۔ یہ انتخاب قدرت کے قانون پر منحصر ہے۔ آپ موت کے وقت یہ نہیں کہہ سکتے، ليکن آپ سوچ سکتے ہیں۔ پ کہہ سکتے ہیں کہ، میرے کہنے کا مطلب، اِنفراديت اور وه انتخاب سب کُچھ ہے۔ يَم يَم واپی سمَرَن لوکی تیَجَتی انتی کَلیوَرَم(بھگود گیتا ٨.٦). بس، آپ کی موت کے وقت، آپ کی ذہنيت، جیسے جیس آپ کے خیالات نما ہوں گے، آپ کو دوسرا جنم اُس جسم کے مطابق ہی ملے گا۔ تو عقلمند آدمی، جو پاگل نہیں ہے، اُسے سمجھنا چاہئے کہ میں یہ جسم نہیں ہوں۔ پہلی بات۔ میں یہ جسم نہیں ہوں۔ پھر ہی وہ سمجھے گا کہ میرا فرض کیا ہے؟ اوه، آتما کے طور پر، اُس کا فرض کيا ہے؟

اس کا فرض ہے، وہ بھگود گیتا میں بيان کيا گيا ہے، نویں باب کے آخری شلوک میں، فرض یہ ہے : مَن-مَنا بھَوَ(بھگود گیتا ٩.٣٤) آپ کُچھ سوچ رہے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک دیہہ دھاری(مجسم)، ہم کچھ نہ کچھ سوچتے ہیں۔ سوچ کے بغیر آپ ایک لمحے کے لئے بھی نہیں رہ سکتے۔ یہ ممکن نہیں ہے۔ تو یہ فرض ہے۔ آپ کرشن کے بارے میں سوچئے۔ آپ کرشن کے بارے میں سوچئے۔ آپ کو کسی نہ کسی چيز کے بارے میں تو سوچنا ہی ہوگا۔ تو کرِشنَ کے بارے میں سوچنے میں کیا بُرائی ہے؟ کرشن کی بہت سی سرگرمیاں ہیں، بہت سارے ادب ہیں، اور بہت ساری چیزیں ہیں۔ کرشن یہاں آتے ہیں۔ ہمارے پاس بہت ساری مقدار میں کتابیں ہیں۔ اگر آپ کرشن کے بارے میں سوچنا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو بہت سارے ادب فراہم کر سکتے ہیں۔ اگر آپ چوبیس گھنٹے بھی پڑھیں تب بھی آپ اپنی پوری زندگی میں اُن(ادب) کو ختم نہیں کرسکتے۔ تو کرشن کے بارے میں سوچنا ہی کافی ہے۔ کرشن کے بارے میں سوچئے۔ مَن-مَنا بھَوَ۔ اوه میں آپ کے بارے میں سوچ سکتا ہوں۔

جيسے ايک شخص جو اپنے مالِک کی خدمت کر رہا ہے۔ اوه، وه ہمیشہ اُس مالِک کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔ اوه، مجھے نو بجے وہاں ہونا چاہئے ورنہ وه مالِک ناراض ہوجائے گا۔ وه کسی مقصد کے لئے سوچ رہا ہے۔ اِس طرح کی سوچ سے کام نہیں چلےگا۔ تو اِس لئے وہ کہتے ہیں، بھَوَ مَد-بھَکتَح(بھگود گيتا ٩.٣٤). ”آپ بس پریم(پيار) سے ميرے بارے میں سوچیں۔“ جب مالک، جب، میرا مطلب ہے، جب نوکر مالک کے بارے میں سوچتا ہے، تو وہاں پیار نہیں ہوتا۔ وه پیسوں کے لئے سوچ رہا ہے۔ کیونکہ، اگر میں نو بجے اپنے دفتر نہیں پہنچا تو، اوه دير ہوجاۓ گی، اور مجھے دو ڈالر کا نقصان ہوجاۓ گا۔ اس لئے وہ اپنے مالک کے بارے میں نہیں سوچ رہا، وه ان پيسوں کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ لہذا اس طرح کیہ سوچ آپ کو نہیں بچا پاۓ گی۔ اس لیے وہ کہتے ہیں، بھَوَ مَد-بھَکتَح۔ ” آپ صرف میرے بھکت بنو۔ تب آپ کا ميرے بارے میں سوچنا اچھا ہوگا۔ اور وہ بھکتی کیا ہے؟ مَد-بھَکتَح۔ بھکتی... بھکتی کا مطلب ہے سیوا(خدمت)۔ مَد-ياجی(بھگود گيتا ٩.٣٤). آپ بھگوان کی سیوا کرو۔ ویسے ہی جیسے ہم سب یہاں لگے ہوۓ ہیں۔ آپ جب بھی آئو گے آپ ہمیں کسی کام میں لگا ہوا ديکھو گے۔ اس لئے ہم نے کچھ فرائض بنائے ہیں۔ صِرف کرِشن کے بارے میں سوچنا۔