UR/Prabhupada 0006 - ہر کوئی بھگوان ہے- جھوٹی خوشی: Difference between revisions

(Created page with "<!-- BEGIN CATEGORY LIST --> Category:1080 Urdu Pages with Videos Category:Prabhupada 0006 - in all Languages Category:UR-Quotes - 1973 Category:UR-Quotes - Lect...")
 
m (Text replacement - "(<!-- (BEGIN|END) NAVIGATION (.*?) -->\s*){2,}" to "<!-- $2 NAVIGATION $3 -->")
 
Line 8: Line 8:
[[Category:First 11 Pages in all Languages]]
[[Category:First 11 Pages in all Languages]]
<!-- END CATEGORY LIST -->
<!-- END CATEGORY LIST -->
<!-- BEGIN NAVIGATION BAR -- TO CHANGE TO YOUR OWN LANGUAGE BELOW SEE THE PARAMETERS OR VIDEO -->
<!-- BEGIN NAVIGATION BAR -- DO NOT EDIT OR REMOVE -->
{{1080 videos navigation - All Languages|Urdu|Prabhupada 0005 - Prabhupada's Life In 3 Minutes|0005|Prabhupada 0007 - Krsna's Maintenance Will Come|0007}}
{{1080 videos navigation - All Languages|Urdu|UR/Prabhupada 0005 - پربھوپاد کی زندگی تین منٹوں میں|0005|UR/Prabhupada 0007 - کرِشنَ کی طرف سے روزی ملے گی|0007}}
<!-- END NAVIGATION BAR -->
<!-- END NAVIGATION BAR -->
<!-- BEGIN ORIGINAL VANIQUOTES PAGE LINK-->
<!-- BEGIN ORIGINAL VANIQUOTES PAGE LINK-->
Line 20: Line 20:
<div dir="rtl">
<div dir="rtl">
<!-- BEGIN VIDEO LINK -->
<!-- BEGIN VIDEO LINK -->
{{youtube_left|tX1SvjcXX6w|Everyone Is God - Fool's Paradise<br />- Prabhupāda 0006}}
{{youtube_left|tX1SvjcXX6w|ہر کوئی بھگوان ہے- جھوٹی خوشی<br />- Prabhupāda 0006}}
<!-- END VIDEO LINK -->
<!-- END VIDEO LINK -->


Line 32: Line 32:


<!-- BEGIN TRANSLATED TEXT -->
<!-- BEGIN TRANSLATED TEXT -->
ہر کوئی غُرور سے بھرا ہوا ہے، کہ” مُجھے سب پَتا ہے، مُجھے سب پَتا ہے۔ اِس لیے گُرٰو کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ايک گُرُو، روحانی گرو کے پاس جانے کا طریقہ یہ ہے: شرناگت، کہ ”ميں بہت سی بکواس چیزوں کو جانتا ہوں جو بیکار ہیں۔ اب، براہ کرم مُجھے سیکھائیں۔ اِس کو شرناگت ہونا کہتے ہیں۔ جيسے اَرجُن نے کہا، شِشیَس تی اہمَ شادھی مام پرَپَننَم([[Vanisource:BG 2.7 (1972)|بھگود گيتا. ٢.٧]]) جب اَرجُن اور کرِشنہ کے بیچ میں بحث ہوئی، اور جب معملا حل نہیں ہوا،تب اَرجُن نے کرِشنہ کی شرن لی، ”ميرے پیارے کرِشنہ، اب تک ہم دوستوں کی طرح گفتگو کر رہے تھے۔ اب زيادہ دوستوں کی طرح گفتگو نہیں۔ میں آپ کو اپنے روحانی گُرُو کے طور پر قبول کرتا ہوں۔ براه کرم مجھے بتائیں کے میرا فرض کیا ہے؟ یہ ہے بھگود گیتا۔ تو ہمیں سیکھنا ہوگا۔ تَد وِگیانارتھَم سَ گُرُم ایوَ ابھِگَچھیت(مُکُنڈا اُپَنِشَد ١.٢.١٢). یہی ویدک ہدایت ہے، کہ زندگی کی اہلیت کیا ہے؟ یہ کِس طرح بدل رہی ہے؟ ہم ایک جسم سے دوسرے جسم میں کیسے داخِل ہو رہے ہیں؟ میں کون ہوں؟ میں یہ جسم ہوں یا اِس جسم سے پَرے کچھ اور ہوں؟ یہ چیزیں پوچھنی چاہیئے۔ یہی ہے انسانی جیون۔ اتھاتو برَہمَ جِگیاسا۔ یہ جگیاسا ہونی چاہیئے۔ تو اِس کلجُگ میں، بِنا کسی گیان کے، بِنا کسی جِگیاسا کے، بِنا کسی گُرُو کے، بِنا کسی پُستک(کتاب) کے، ہر کوئی بھگوان ہے۔ بس۔ یہی چل رہا ہے۔ بیوقوفوں کی جنت۔ تو یہ کسی کام کا نہیں ہے۔ یہاں، وِدُرَ کے بارے میں... وہ بھی... ([[Vanisource:SB 1.5.49|شریمد بھاگوتم ١.٥.٤٩]]) وِدُرو اَپی پَرِتیَجیَ پرَبھاسی دیہَم آتمَنَح کرِشناویشینَ تَچ-چِتتَح پِترِیبھح سوَ-کشَیَم یَیئو وہ... میں وِدُرَ کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ وِدُرَ يَمَراجَ تھا۔ تو ايک سَنت کو سزا کے ليے یَمَراجَ کے سامنے لایا گیا۔ جب اُس سنت نے یَمَراجَ سے پوچھا کہ ”ميں... مُجھے تو یاد نہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کوئی بھی گُناہ کيا تھا۔ مجھے فیصلے کے لیے یہاں کیوں لایا گیا ہے؟ تب یَمَراجَ نے کہا کہ ”آپ کو ياد نہیں ہے۔ آپ نے بچپن میں ایک چِیونٹی کو اپنے ملاشی کے ذریعے سوئی سے چبھایا تھا اور وہ مر گئی۔ اِس لیے آپ کو سزا ملنی چاہیئے۔ ديکھيں۔ جو گناه اُس نے بچپن میں، نادانی میں کیا، اُس کے لیے اِس کو سزا دينی ہوگی۔ اور ہم اپنی مرضی سے، دھرم کے اَصولوں کے خِلاف کہ ” آپ قتل نہیں کروگے“ ہم نے اِتنے ہزاروں میں قصائی خانے کھولے ہیں، ایک بکواس فرضیاتی تشریح دے کر کہ جانوروں میں کوئی آتما نہیں ہوتی۔ صِرف مزه ديکھو۔ اور یہ ہی چل رہا ہے۔ اور ہم اَمن چاہتے ہیں۔  
ہر کوئی غُرور سے بھرا ہوا ہے، کہ” مُجھے سب پَتا ہے، مُجھے سب پَتا ہے۔ اِس لیے گُرٰو کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ايک گُرُو، روحانی گرو کے پاس جانے کا طریقہ یہ ہے: شرناگت، کہ ”ميں بہت سی بکواس چیزوں کو جانتا ہوں جو بیکار ہیں۔ اب، براہ کرم مُجھے سیکھائیں۔ اِس کو شرناگت ہونا کہتے ہیں۔ جيسے اَرجُن نے کہا، شِشیَس تی اہمَ شادھی مام پرَپَننَم([[Vanisource:BG 2.7 (1972)|بھگود گيتا. ٢.٧]]) جب اَرجُن اور کرِشنہ کے بیچ میں بحث ہوئی، اور جب معملا حل نہیں ہوا،تب اَرجُن نے کرِشنہ کی شرن لی، ”ميرے پیارے کرِشنہ، اب تک ہم دوستوں کی طرح گفتگو کر رہے تھے۔ اب زيادہ دوستوں کی طرح گفتگو نہیں۔ میں آپ کو اپنے روحانی گُرُو کے طور پر قبول کرتا ہوں۔ براه کرم مجھے بتائیں کے میرا فرض کیا ہے؟ یہ ہے بھگود گیتا۔ تو ہمیں سیکھنا ہوگا۔ تَد وِگیانارتھَم سَ گُرُم ایوَ ابھِگَچھیت(مُکُنڈا اُپَنِشَد ١.٢.١٢). یہی ویدک ہدایت ہے، کہ زندگی کی اہلیت کیا ہے؟ یہ کِس طرح بدل رہی ہے؟ ہم ایک جسم سے دوسرے جسم میں کیسے داخِل ہو رہے ہیں؟ میں کون ہوں؟ میں یہ جسم ہوں یا اِس جسم سے پَرے کچھ اور ہوں؟ یہ چیزیں پوچھنی چاہیئے۔ یہی ہے انسانی جیون۔ اتھاتو برَہمَ جِگیاسا۔ یہ جگیاسا ہونی چاہیئے۔ تو اِس کلجُگ میں، بِنا کسی گیان کے، بِنا کسی جِگیاسا کے، بِنا کسی گُرُو کے، بِنا کسی پُستک(کتاب) کے، ہر کوئی بھگوان ہے۔ بس۔ یہی چل رہا ہے۔ بیوقوفوں کی جنت۔ تو یہ کسی کام کا نہیں ہے۔ یہاں، وِدُرَ کے بارے میں... وہ بھی...
 
:وِدُرو اَپی پَرِتیَجیَ
:پرَبھاسی دیہَم آتمَنَح
:کرِشناویشینَ تَچ-چِتتَح
:پِترِیبھح سوَ-کشَیَم یَیئو
:([[Vanisource:SB 1.5.49|شریمد بھاگوتم ١.٥.٤٩]])
 
وہ... میں وِدُرَ کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ وِدُرَ يَمَراجَ تھا۔ تو ايک سَنت کو سزا کے ليے یَمَراجَ کے سامنے لایا گیا۔ جب اُس سنت نے یَمَراجَ سے پوچھا کہ ”ميں... مُجھے تو یاد نہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کوئی بھی گُناہ کيا تھا۔ مجھے فیصلے کے لیے یہاں کیوں لایا گیا ہے؟ تب یَمَراجَ نے کہا کہ ”آپ کو ياد نہیں ہے۔ آپ نے بچپن میں ایک چِیونٹی کو اپنے ملاشی کے ذریعے سوئی سے چبھایا تھا اور وہ مر گئی۔ اِس لیے آپ کو سزا ملنی چاہیئے۔ ديکھيں۔ جو گناه اُس نے بچپن میں، نادانی میں کیا، اُس کے لیے اِس کو سزا دينی ہوگی۔ اور ہم اپنی مرضی سے، دھرم کے اَصولوں کے خِلاف کہ ” آپ قتل نہیں کروگے“ ہم نے اِتنے ہزاروں میں قصائی خانے کھولے ہیں، ایک بکواس فرضیاتی تشریح دے کر کہ جانوروں میں کوئی آتما نہیں ہوتی۔ صِرف مزه ديکھو۔ اور یہ ہی چل رہا ہے۔ اور ہم اَمن چاہتے ہیں۔  
<!-- END TRANSLATED TEXT -->
<!-- END TRANSLATED TEXT -->
</div>
</div>

Latest revision as of 23:46, 1 October 2020



Lecture on SB 1.15.49 -- Los Angeles, December 26, 1973

ہر کوئی غُرور سے بھرا ہوا ہے، کہ” مُجھے سب پَتا ہے، مُجھے سب پَتا ہے۔ اِس لیے گُرٰو کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ايک گُرُو، روحانی گرو کے پاس جانے کا طریقہ یہ ہے: شرناگت، کہ ”ميں بہت سی بکواس چیزوں کو جانتا ہوں جو بیکار ہیں۔ اب، براہ کرم مُجھے سیکھائیں۔ اِس کو شرناگت ہونا کہتے ہیں۔ جيسے اَرجُن نے کہا، شِشیَس تی اہمَ شادھی مام پرَپَننَم(بھگود گيتا. ٢.٧) جب اَرجُن اور کرِشنہ کے بیچ میں بحث ہوئی، اور جب معملا حل نہیں ہوا،تب اَرجُن نے کرِشنہ کی شرن لی، ”ميرے پیارے کرِشنہ، اب تک ہم دوستوں کی طرح گفتگو کر رہے تھے۔ اب زيادہ دوستوں کی طرح گفتگو نہیں۔ میں آپ کو اپنے روحانی گُرُو کے طور پر قبول کرتا ہوں۔ براه کرم مجھے بتائیں کے میرا فرض کیا ہے؟ یہ ہے بھگود گیتا۔ تو ہمیں سیکھنا ہوگا۔ تَد وِگیانارتھَم سَ گُرُم ایوَ ابھِگَچھیت(مُکُنڈا اُپَنِشَد ١.٢.١٢). یہی ویدک ہدایت ہے، کہ زندگی کی اہلیت کیا ہے؟ یہ کِس طرح بدل رہی ہے؟ ہم ایک جسم سے دوسرے جسم میں کیسے داخِل ہو رہے ہیں؟ میں کون ہوں؟ میں یہ جسم ہوں یا اِس جسم سے پَرے کچھ اور ہوں؟ یہ چیزیں پوچھنی چاہیئے۔ یہی ہے انسانی جیون۔ اتھاتو برَہمَ جِگیاسا۔ یہ جگیاسا ہونی چاہیئے۔ تو اِس کلجُگ میں، بِنا کسی گیان کے، بِنا کسی جِگیاسا کے، بِنا کسی گُرُو کے، بِنا کسی پُستک(کتاب) کے، ہر کوئی بھگوان ہے۔ بس۔ یہی چل رہا ہے۔ بیوقوفوں کی جنت۔ تو یہ کسی کام کا نہیں ہے۔ یہاں، وِدُرَ کے بارے میں... وہ بھی...

وِدُرو اَپی پَرِتیَجیَ
پرَبھاسی دیہَم آتمَنَح
کرِشناویشینَ تَچ-چِتتَح
پِترِیبھح سوَ-کشَیَم یَیئو
(شریمد بھاگوتم ١.٥.٤٩)

وہ... میں وِدُرَ کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ وِدُرَ يَمَراجَ تھا۔ تو ايک سَنت کو سزا کے ليے یَمَراجَ کے سامنے لایا گیا۔ جب اُس سنت نے یَمَراجَ سے پوچھا کہ ”ميں... مُجھے تو یاد نہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کوئی بھی گُناہ کيا تھا۔ مجھے فیصلے کے لیے یہاں کیوں لایا گیا ہے؟ تب یَمَراجَ نے کہا کہ ”آپ کو ياد نہیں ہے۔ آپ نے بچپن میں ایک چِیونٹی کو اپنے ملاشی کے ذریعے سوئی سے چبھایا تھا اور وہ مر گئی۔ اِس لیے آپ کو سزا ملنی چاہیئے۔ ديکھيں۔ جو گناه اُس نے بچپن میں، نادانی میں کیا، اُس کے لیے اِس کو سزا دينی ہوگی۔ اور ہم اپنی مرضی سے، دھرم کے اَصولوں کے خِلاف کہ ” آپ قتل نہیں کروگے“ ہم نے اِتنے ہزاروں میں قصائی خانے کھولے ہیں، ایک بکواس فرضیاتی تشریح دے کر کہ جانوروں میں کوئی آتما نہیں ہوتی۔ صِرف مزه ديکھو۔ اور یہ ہی چل رہا ہے۔ اور ہم اَمن چاہتے ہیں۔