UR/Prabhupada 0003 - آدمی بھی عورت ہے



Lecture on SB 6.1.64-65 -- Vrndavana, September 1, 1975

پرَبُھوپادَ:

تام ایوَ توشَیام آسَ
پترِیینارتھنَ یاوَتا
گرامئیر مَنورَمئیح کامئیح
پرَسِيدتَ يَتھا تَتھا
(شريمد بھاگوتم ٦.١.٦٤)

تو عورت کو دیکھنے کے بعد، وه ہمیشہ دھیان کرتا رہتا تھا، چوبیس گھنٹے، اِس ہی موضوع کے بارے میں، کام واسنا۔ کامئيس تئيس تئير ہرِيتَ-گياناھ(بھگود گيتا ٧.٢٠) جب اِنسان ہَوسی ہوتا ہے تو اُس کا ساری عقل خراب ہوجاتی ہے۔ یہ پوری دنیا ان ہی کام واسنائوں کی بنیاد پر چل رہی ہے۔ یہ ہے مادی دُنیا۔ ور کيونکہ میں ہوسی ہوں، آپ ہوسی ہیں، ہم سب، اس ليے جب میری خواہِشات پوری نہیں ہوتی، آپ کی خواہِشات پوری نہیں ہوتی، تب میں آپ کا دُشمن بَن جاتا ہوں، آپ ميرے دُشمن بَن جاتے ہو۔ میں آپ بہت اچھی طرقی کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا، آپ مُجھے بہت اَچھی ترقی کرتے ہوۓ نہیں دیکھ سکتے۔ یہ ہے مادی دنیا۔ حسد، ہوس، کام واسنا، ڪرودھ، لوبھ، موھہ، ماتسريا۔ یہ ہی اِس مادی دُنیا کی بُنیاد ہے۔

تو وہ بَن گیا... رياضت یہ تھی کہ وہ ایک براہمن بننے کی تربیت لے رہا تھا، شَمو، دَمَ، پر اُس کی ترقی میں رُکاوٹ آگئی عورت کے ساتھ وابَستَگی کی وجہ سے۔ اِس لیے ویدک ادَب کے مطابق، عورت کو روحانی طرقی میں رُکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔ پوری بنیادی تہذیب یہ ہے کہ کیسے پچنا ہے... عورت... ایسا نہ سوچیں کہ عورت ہی صرف عورت ہے۔ مَرد بھی عورت ہے۔ یہ نہ سوچیں کہ صرف عورت ہی قابلِ مُذمَت ہے، آدمی نہیں۔ عورت کا مطلب ہے لطف اُٹھانے(بھوگ کرنے) کی چیز، اور آدمی کا مطلب ہے لُطف اُٹھانے والا۔ تو یہ خیال، یہ خیال قابلِ مُذمَت ہے۔ اگر میں ایک عورت کو لُطف اندوزي کے لیے دیکھتا ہوں، تو میں آدمی ہوں. اور اگر عورت بھی لطف اندوزی کے لیے دوسرے آدمی کو دیکھتی ہے، تو وہ بھی آدمی ہے. عورت کا مطلب ہے لطف اُٹھانے(بھوگ کرنے) کی چیز، اورآدمی کا مطلب ہے لُطف اُٹھانے والا۔ تو جس کو بھی لطف اندوز ہونے کی خواہش ہے، وه آدمی سمجھا جاتا ہے۔ تو یہاں دونوں جِنس کا مطلب ہے... ہر کوٸ منصوبہ بنا رہا ہے کہ، ” میں کس طرح لُطف اَندوز ہوں گا؟“ اِس لیے وه پُرُش ہے، منصوبی طور پر۔ ورنہ بنيادی طور پر، ہم سب پرکرتی ہیں، جيوَ، عورت ہو یا مرد۔ یہ تو بیرونی لباس ہے۔