UR/Prabhupada 0006 - ہر کوئی بھگوان ہے- جھوٹی خوشی
Lecture on SB 1.15.49 -- Los Angeles, December 26, 1973
ہر کوئی غُرور سے بھرا ہوا ہے، کہ” مُجھے سب پَتا ہے، مُجھے سب پَتا ہے۔ اِس لیے گُرٰو کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ايک گُرُو، روحانی گرو کے پاس جانے کا طریقہ یہ ہے: شرناگت، کہ ”ميں بہت سی بکواس چیزوں کو جانتا ہوں جو بیکار ہیں۔ اب، براہ کرم مُجھے سیکھائیں۔ اِس کو شرناگت ہونا کہتے ہیں۔ جيسے اَرجُن نے کہا، شِشیَس تی اہمَ شادھی مام پرَپَننَم(بھگود گيتا. ٢.٧) جب اَرجُن اور کرِشنہ کے بیچ میں بحث ہوئی، اور جب معملا حل نہیں ہوا،تب اَرجُن نے کرِشنہ کی شرن لی، ”ميرے پیارے کرِشنہ، اب تک ہم دوستوں کی طرح گفتگو کر رہے تھے۔ اب زيادہ دوستوں کی طرح گفتگو نہیں۔ میں آپ کو اپنے روحانی گُرُو کے طور پر قبول کرتا ہوں۔ براه کرم مجھے بتائیں کے میرا فرض کیا ہے؟ یہ ہے بھگود گیتا۔ تو ہمیں سیکھنا ہوگا۔ تَد وِگیانارتھَم سَ گُرُم ایوَ ابھِگَچھیت(مُکُنڈا اُپَنِشَد ١.٢.١٢). یہی ویدک ہدایت ہے، کہ زندگی کی اہلیت کیا ہے؟ یہ کِس طرح بدل رہی ہے؟ ہم ایک جسم سے دوسرے جسم میں کیسے داخِل ہو رہے ہیں؟ میں کون ہوں؟ میں یہ جسم ہوں یا اِس جسم سے پَرے کچھ اور ہوں؟ یہ چیزیں پوچھنی چاہیئے۔ یہی ہے انسانی جیون۔ اتھاتو برَہمَ جِگیاسا۔ یہ جگیاسا ہونی چاہیئے۔ تو اِس کلجُگ میں، بِنا کسی گیان کے، بِنا کسی جِگیاسا کے، بِنا کسی گُرُو کے، بِنا کسی پُستک(کتاب) کے، ہر کوئی بھگوان ہے۔ بس۔ یہی چل رہا ہے۔ بیوقوفوں کی جنت۔ تو یہ کسی کام کا نہیں ہے۔ یہاں، وِدُرَ کے بارے میں... وہ بھی...
- وِدُرو اَپی پَرِتیَجیَ
- پرَبھاسی دیہَم آتمَنَح
- کرِشناویشینَ تَچ-چِتتَح
- پِترِیبھح سوَ-کشَیَم یَیئو
- (شریمد بھاگوتم ١.٥.٤٩)
وہ... میں وِدُرَ کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ وِدُرَ يَمَراجَ تھا۔ تو ايک سَنت کو سزا کے ليے یَمَراجَ کے سامنے لایا گیا۔ جب اُس سنت نے یَمَراجَ سے پوچھا کہ ”ميں... مُجھے تو یاد نہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کوئی بھی گُناہ کيا تھا۔ مجھے فیصلے کے لیے یہاں کیوں لایا گیا ہے؟ تب یَمَراجَ نے کہا کہ ”آپ کو ياد نہیں ہے۔ آپ نے بچپن میں ایک چِیونٹی کو اپنے ملاشی کے ذریعے سوئی سے چبھایا تھا اور وہ مر گئی۔ اِس لیے آپ کو سزا ملنی چاہیئے۔ ديکھيں۔ جو گناه اُس نے بچپن میں، نادانی میں کیا، اُس کے لیے اِس کو سزا دينی ہوگی۔ اور ہم اپنی مرضی سے، دھرم کے اَصولوں کے خِلاف کہ ” آپ قتل نہیں کروگے“ ہم نے اِتنے ہزاروں میں قصائی خانے کھولے ہیں، ایک بکواس فرضیاتی تشریح دے کر کہ جانوروں میں کوئی آتما نہیں ہوتی۔ صِرف مزه ديکھو۔ اور یہ ہی چل رہا ہے۔ اور ہم اَمن چاہتے ہیں۔