UR/Prabhupada 0021 - اِس مُلک میں اِتنے طلاق کیوں



Lecture on SB 6.1.26 -- Honolulu, May 26, 1976

تو یہ زندگی کا عام طریقہ ہے۔ ہر کوئی اِن بھوتِک(دُنياوی) سرگرمیوں میں لگا ہوا ہے۔ اور دنیاوی سرگرمی کا بنيادی اصول ہے گرِہَستھَ، خاندانی زندگی۔ خاندانی زندگی، ویدک نظام کے مطابق، یا کہیں بھی، بیوی، بچوں کی پالنا(برقرار رکھنے) کرنے کے لئے ذمہ دارنہ زندگی ہے۔ ہر کوئی مصروف ہے وہ سوچتے ہیں کہ یہں میرا واحد فرض ہے۔ ”خاندان کو برقرار رکھنا، یہی میرا فرض ہے۔ جتنا آرام سے ممکن ہوسکے۔ یہی میرا فرض ہے۔“ يہ کوئی نہیں سوچتا کہ اِس طرح کا فرض تو جانور بھی سرانجام دیتے ہیں۔ ان کے بھی بچے ہیں اور وہ انہیں کھلا رہے ہیں۔ کیا فرق ہے؟ اس لیے یہاں مُوڈھَ لفظ کا استعمال کيا گيا ہے۔ مُوڈھَ کا مطلب ہے گدھا۔ وه جو اِس طرح کے کاموں میں لگے ہوۓ ہیں، بھونجانَح پرَپِبَن کھادَن۔ پرَپِبَن۔ پرپبن کا مطلب ہے پینا، اور بھونجانَح کا مطلب ہے کھانا۔ کھاتے ہوۓ، پیتے ہوۓ، کھادَن، چباتے ہوۓ، چَروَ چَسیَ رَجَ پرییَ(؟)۔ کھانے کی چیزیں چار اقسام کی ہوتی ہیں۔ کبھی ہم چباتے ہیں، کبھی ہم چاٹتے ہیں، (سنسکرت) کبھی ہم نگلتے ہیں، اور کبھی ہم پیتے ہیں۔ تو کھانے کی چیزیں چار اقسام کی ہوتی ہیں۔ اس لیے ہم گاتے ہیں چَتوح وِدھا شرِی-بھَگَوَت-پرَسادات۔ چَتوح وِدھا کا مطلب ہے چار اقسام۔ اس لیے ہم ان چار اقسام میں سے بہت ساری کھانے کی چیزیں ارچَ وِگراھ(مورتيوں) کو ارپن(پيش) کرتے ہیں۔ کچھ چباۓ جاتے ہیں، کچھ چاٹے جاتے ہیں، کچھ نگلے جاتے ہیں۔ اس طرح سے۔

تو بھونجانَح پرَپِبَن کھادَن بالَکَم سنيھَ-یَنترِتَح۔ ماں اور باپ بچوں کا خیال رکھتے ہیں، کيسے انہیں کھانا کھلائیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ماں یشودا کرشن کو کھلاتي ہے۔ ایک ہی بات ہے۔ یہ فرق ہے۔ ہم عام بچے کو کھلا رہے ہیں، جو بلياں اور کتے بھی کرتے ہیں۔ ليکن ماں یشودا کرشن کو کھلا رہی ہے۔ وہی طریقہ۔ طریقے میں کوئی فرق نہیں ہے، ليکن ايک کرشن مرکز ہے اور دوسرا من موجی مرکز ہے۔ یہ فرق ہے۔ جب کرشن مرکز ہے، تو یہ روحانی ہے۔ اور جب مرکز من موجی ہے، تو یہ دنیاوی ہے۔ کوئی فرق نہیں ہے دنیاوی میں اور... یہ فرق ہے۔ یہاں... جیسے جنسی(حواس) خواہشات اور پریم، شُدھ پریم۔ کیا فرق ہے جنسی خواہشات اور شُدھ پریم میں؟ یہاں ہم ملتے ہیں، مرد اور عورت، جنسی خواہشات کے ساتھ ملتے ہیں۔ اور کرشن بھی گوپیوں سے ملتے ہیں۔ سطحی طور پر وہ ایک ہی بات لگتی ہے۔ پھر بھی کیا فرق ہے؟ تو اِس فرق کی وضاحت چَیتَنیہ-چَرِتَ امرِت کے منصف نے کی ہے، کہ جنسی خواہشات اور شُدھ پریم میں کیا فرق ہے؟ اس کی وضاحت کی گئی ہے۔ انہوں بہ کہا ہے، آتمیندرِیَ-پرِیتِ-وانچھا-تاری بَلِ 'کامَ'(چَيتنا-چَريتَ امرِتَ ٤.١٦٥)” ” جب میں اپنی اندريوں کو خوش کرنا چاہتا ہوں تو وه کامَ ہے۔“ ليکن کرِشنَ اِندریَ-پرِیتی-اِچھا دھَری 'پریم' نامَ ”اور جب ہم کرِشنَ کی اِندریوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں، تو وه پيار، پريمَ ہے۔“ یہ فرق ہے۔ یہاں اس بھوتک(مادی) دنيا میں پیار نہیں ہے۔ کیونکہ مرد اور عورت، انہیں پتا نہیں ہے کہ، ” میں اس آدمی سے ملتی ہوں، وہ آدمی جو میرے ساتھ خواہشات کو پورا کرتا ہے۔“ نہیں۔ ”میں اپنی خواہشات کو پورا کروں گا۔“ یہ بنیادی اصول ہے۔ مرد سوچتا ہے کہ ” اس عورت کے ساتھ مل کر، میں اپنی اندريوں کو خوش کروں گا،“ اور عورت سوچتی ہے کہ ”اس مرد کے ساتھ مل کر، میں اپنی خواہشات کو پورا کروں گی۔“ اس لیے یہ مغربی ممالک میں بہت مشہور ہے، جيسے ہی ذاتی اندریہ ترپتی میں دشواری پیش آتی ہے، فوری طور پر طلاق ہو جاتا ہے۔ یہ نفسیاتی ہے، کیوں اس ملک میں اتنے طلاق ہوتے ہیں۔ بنيادی وجہ یہ ہے کہ” جیسے ہی مجھے سنتشٹی(اطمينان) نہیں ملتا ہے، تو مجھے نہیں چاہیے۔“ یہ شریمد بھاگوتم میں کہا گیا ہے: دام-پَتيَم رَتِم ايوَ ہی۔ اِس دَور میں، شوہر اور بیوی کا مطلب ہے جنسی اطمينان، ذاتی۔ کوئی سوال ہی نہیں ہے کہ ”ہم ایک ساتھ رہیں گے؛ ہم کرشن کو خوش کریں گے یہ رياضَت حاصل کر کے کہ کرشن کو کیسے خوش کریں۔“ یہ ہے کرشن شعور کی تحریک۔